۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
مولانا سید رضی زیدی

حوزه/انسان کی جہالت اس کے ضمیر کو پست کر دیتی ہے اور وہ دنیا طلبی میں اتنا غرق ہوجاتا ہے کہ حصول دولت کے لئے وہ ایسی گھناؤنی حرکتیں کر بیٹھتا ہے جس کی بنا پر خود ہی دنیا والوں کی نگاہوں میں ذلیل و خوار ہوجاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی | انسان کی جہالت اس کے ضمیر کو پست کر دیتی ہے اور وہ دنیا طلبی میں اتنا غرق ہوجاتا ہے کہ حصول دولت کے لئے وہ  ایسی گھناؤنی حرکتیں کر بیٹھتا ہے جس کی بنا پر خود ہی دنیا والوں کی نگاہوں میں ذلیل و خوار ہوجاتا ہے جیسا کہ سعودی عرب کے اخبار  سے ضمیر فروشوں کے ضمیر کا اندازہ ہوا جس میں حضرت آیۃ اللہ سیستانی مدظلہ العالی کی توہین کرنے کی کوشش کی گئی جس سے ان کی بد بختی اور  اسلام دشمنی کا پتہ چلتا ہے ۔ 
 

سعودی عرب کے اخبار" الشرق الاوسط"کی یہ حرکت کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ  بہت پرانی بات ہے ۔ جب تاریخ  کے آئینہ میں اس طرح کے افراد کو دیکھا تو معلوم ہواکہ جب کفار مکہ، یہودی اور نصاریٰ  پیغمبر اکرم (ص) کے عظیم  اخلاق  اور  ان کی نیک سیرت کا مقابلہ نہیں کر سکے تو انہوں نے ان پر تہمتیں لگانا  اور طرح طرح کی باتیں کرنا شروع کیں یہاں تک کہ ان پر کوڑا بھی ڈالا گیا ۔ 

اس اخبار کی یہ حرکت اس بات کی دلیل ہےکہ اس کا رشتہ انہی لوگوں سے ہے جو رسول اسلام کے دشمن تھےاور ان کے پاس اس  حرکت کے  علاوہ کوئی اور راستہ ہی نہیں تھا۔
اگر اس وقت دشمنان اسلام رسول اکرم (ص)  اور ان کی شریعت کو سمجھ لیتے  تو  اس طرح کی  حرکتیں نہ کرتے۔ ان کی جہالت معصوم کی دشمنی  پر ابھار رہی تھی  حضرت علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں: النَّاسُ أَعْدَاءُ مَا جَهِلُوا.(نہج البلاغہ حکمت 169) لوگ اس چیز کے دشمن ہوتے ہیں جس کو نہیں جانتے ۔ ہمیشہ جلاے علماء کے دشمن رہے ہیں ۔ 
مگر یاد رہے  اخبار کی یہ حرکت جہالت کی بنا پر نہیں تھی   بلکہ  دشمنی کی بنا پر تھی کیونکہ  یہود و نصاریٰ کی دشمنی نئی بات نہیں ہے  بلکہ بہت پرانی بات ہے۔ان لوگوں نے اسلام کا لباس تو پہن رکھا ہے مگر مسلمان نہیں ہیں اگر یہ  لوگ مسلمان ہوتے تو اپنی کامیابی کی  خاطر اسلام دشمن طاقتوں ( امریکہ اور بقیہ لوگوں) سے معاہدے نہ کرتے اور نہ ہی  بڑے بڑے فنڈ اور دولت  انہیں فراہم کرتے لیکن ان سب معاہدوں اور فنڈنگ کے با وجود ان کی شکست فتح میں تبدیل نہ ہوسکی۔

انہوں نے پھر داعش کے تعلق سے وہابی فکر اور نظریات کو عراق میں رواج دینا چاہا تھا، مزارات مقدسہ کو جنت البقیع کی طرح منہدم کرنا چاہا مگر خیبر شکن کے پوتے حضرت آیة العظمیٰ سید علی سیستانی مد ظلہ العالی نے تاریخی فتویٰ دے کر داعش کے خلاف اعلان جہاد کرکے انہیں خیبر کی یاد دلا دی جس کی بنا پر داعش کووہ شکست نصیب ہوئی جو اب تک دنیا کے کسی کونے میں کہیں نصیب نہیں ہوئی تھی ۔آیۃ اللہ سیستانی صاحب کے  لبوں کی ایک جنبش نے  ایسی شکست دی کہ  آج تک یاد ہے اور اور یاد رہے گی۔اپنی شرم مٹانے اور شکست کو چھپانے کیلئے اس طرح کی حرکتیں  کررہے ہیں جو قابل مذموم ہے اور انسانیت سے گری ہوئی حرکتیں ہیں۔

حشد الشعبی کے کمانڈر سید علی یاسر نے اس بات کی تائید کی ہے کہ عراق کی فتح حضرت آیت اللہ سیستانی کی برکت  سے ہوئی ہے۔ وہ کہتے ہیں: عراق میں دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف حاصل ہونے والی کامیابیمرجع عالی قدر حضرت  آیت اللہ سیستانی کی برکت  اور ان کی جانب سے جہاد کا فتوا جاری کرنے کے نتیجے میں حاصل ہوئی ہے۔ ماضی میں بھی اسلام دشمن عناصر اور اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کے خلاف جتنی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں وہ مرجعیت اور ولایت فقیہ کی حمایت کا نتیجہ ہیں۔ یہ کامیابیاں صرف  شیعت   یا کسی خاص فرقے سے مخصوص نہیں بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں  اور مختلف خطوں میں بسنے والے تمام اعراب کی کامیابی ہے۔

ان کی یہ سوچ غلط ہے کہ ان حرکتوں سے آیۃ اللہ سیستانی  صاحب کی شخصیت کی بلندیوں میں کوئی کمی آئے گی ، نہیں بلکہ ان کی محبوبیت اور شخصیت پوری دنیا میں بڑھتی چلی جائے گی۔ پروردگار سے دعا ہے کہ پالنے والے وارث علم و اسلام کو بھیج دے تاکہ زمین عد ل و انصاف سے بھر جائے۔ والحمد للہ رب العالمین

تحریر: مولانا سید رضی زیدی، پھندیڑوی 

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .